اتوار، 15 ستمبر، 2019

غزل: مت رکھو دل کو یوں سدا خاموش​

0 تبصرے
مت رکھو دل کو یوں سدا خاموش​
ٹوٹ جائے گا جو رہا خاموش

جو سمجھتا تھا صرف میں ہی ہوں
ہر ستمگر وہ ہو گیا خاموش

اب کے مظلوم خوں رلائے گا
ہو چکا ہے یہ بارہا خاموش

بسمل آہو نے سہمے بچوں سے
آنکھوں آنکھوں میں کہہ دیا خاموش

چند چیخیں اُٹھی تھیں دل میں جنھیں
فکرِ دنیا نے کر دیا خاموش

ساعتِ پُر فتن ہے یہ تابشؔ
مٹ ہی جائے گا جو رہا خاموش​
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​