اتوار، 11 اکتوبر، 2020

نظم: بِنائے امید

0 تبصرے

بِنائے امید

٭​

کبھی جب زندگی کی تلخیاں مجھ کو ستاتی ہیں

کبھی ناکام ہونے پر قدم جب لڑکھڑاتے ہیں

کبھی مایوس ہو کر جب میں ہمت ہار جاتا ہوں

کبھی جب کوئی غم دل پر اثر اپنا دکھاتا ہے

تو ایسے میں

کلامِ پاک میں اللہ کا فرماں

مجھے پھر یاد آتا ہے

مری ہمت بندھاتا ہے

امید اک یہ دلاتا ہے

”کسی انسان پر اللہ کوئی بوجھ اس کی تاب سے بڑھ کر نہیں رکھتا“

کوئی بھی غم ہو یا مشکل،

کوئی تلخی کہ ناکامی

مری برداشت کی حد سے زیادہ ہو نہیں سکتی

٭

محمد تابش صدیقی