شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
شاعری لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

بدھ، 1 جنوری، 2020

غزل: لوگ خوش ہیں کہ سال بدلے گا

0 تبصرے
لوگ خوش ہیں کہ سال بدلے گا
کیا ہمارا یہ حال بدلے گا؟

ہو گئے ہر ستم کے ہم عادی
اب تو ظالم ہی چال بدلے گا

دل بدلتا نہیں ہے کہنے سے
اشکِ توبہ میں ڈھال، بدلے گا

کون بدلے گا ملک کے حالات؟
کیا کبھی یہ سوال بدلے گا؟

ہم نے بدلی نہیں رَوِش تابشؔ
کیسے کہہ دوں مآل بدلے گا
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

اتوار، 15 ستمبر، 2019

غزل: مت رکھو دل کو یوں سدا خاموش​

0 تبصرے
مت رکھو دل کو یوں سدا خاموش​
ٹوٹ جائے گا جو رہا خاموش

جو سمجھتا تھا صرف میں ہی ہوں
ہر ستمگر وہ ہو گیا خاموش

اب کے مظلوم خوں رلائے گا
ہو چکا ہے یہ بارہا خاموش

بسمل آہو نے سہمے بچوں سے
آنکھوں آنکھوں میں کہہ دیا خاموش

چند چیخیں اُٹھی تھیں دل میں جنھیں
فکرِ دنیا نے کر دیا خاموش

ساعتِ پُر فتن ہے یہ تابشؔ
مٹ ہی جائے گا جو رہا خاموش​
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

پیر، 10 جون، 2019

غزل: آرزوؤں کا شجر اک ہم کو بونا چاہیے

0 تبصرے
آرزوؤں کا شجر اک ہم کو بونا چاہیے
زندہ رہنے کے لیے اب کچھ تو ہونا چاہیے

ضبطِ پیہم سے کہیں پتھر نہ ہو جائے یہ دل
صبر اچھی شے ہے لیکن غم پہ رونا چاہیے

مستعد رہنا ہے گر، لازم ہے عجلت سے گریز
لمبی راہوں کے مسافر کو بھی سونا چاہیے

ہر کس و ناکس کو اپنے دل میں دیتا ہے مقام
مجھ کو بھی تیرے دیارِ دل میں کونا چاہیے

مَیل دل کا مانگتا ہے شرمساری کا خراج
رات بھر تابشؔ اسے اشکوں سے دھونا چاہیے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​