بدھ، 1 جنوری، 2020

غزل: لوگ خوش ہیں کہ سال بدلے گا

0 تبصرے
لوگ خوش ہیں کہ سال بدلے گا
کیا ہمارا یہ حال بدلے گا؟

ہو گئے ہر ستم کے ہم عادی
اب تو ظالم ہی چال بدلے گا

دل بدلتا نہیں ہے کہنے سے
اشکِ توبہ میں ڈھال، بدلے گا

کون بدلے گا ملک کے حالات؟
کیا کبھی یہ سوال بدلے گا؟

ہم نے بدلی نہیں رَوِش تابشؔ
کیسے کہہ دوں مآل بدلے گا
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

0 تبصرے :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔