جمعرات، 1 ستمبر، 2022

حمدِ باری تعالیٰ (موضوع: عفو)

0 تبصرے
حمدِ باری تعالیٰ (موضوع: عفو)
٭
اے خدا! اک گنہگار بندہ ہوں میں
تجھ سے بخشش کی اُمّید رکھتا ہوں میں

تجھ کو انسان کا لَوٹ آنا پسند
تجھ کو اشکِ ندامت بہانا پسند

میں ہوں نادم کہ بے حد خطاکار ہوں
تیری عفو و عطا کا طلَبگار ہوں

میری خامی کہ ہوتی رہی ہے خطا
تیری خوبی کہ بخشا ہے تُو نے سَدا

ہے گناہوں کی دلدل میں تابشؔ دھنسا
تھام لے ہاتھ اور سیدھے رستے چلا
٭٭٭
محمد تابش صدیقی

منگل، 6 اپریل، 2021

حمد (آیت الکرسی کا منظوم مفہوم)

0 تبصرے
 حمد
(آیت الکرسی کا منظوم مفہوم)
٭
وہ ہے اللہ، یکتا و تنہا خدا
ہے نہیں کوئی معبود اُس کے سوا
وہ ہے زندہ سدا، سب سنبھالے ہوئے
جو کہ سوتا نہیں اور نہ ہے اونگھتا
ہے اُسی کا جو کچھ آسمانوں میں ہے
اور زمیں میں بھی سب کچھ ہے اللہ کا
کون ہے جو کسی کی شفاعت کرے
سامنے اُس کے، اُس کی اجازت بنا
جانتا ہے وہ، جو سامنے سب کے ہے
اور اُس سے بھی واقف ہے، جو ہے چھپا
علم حاصل نہ کوئی ذرا کر سکے
پر وہی علم، جتنا کہ چاہے خدا
آسمانوں پہ اور کرۂ ارض پر
چار سُو ہے محیط، اقتدارِ خدا
پاسبانی سے اِن کی وہ تھکتا نہیں
وہ ہے سب سے بلند اور سب سے بڑا
٭٭٭
محمد تابش صدیقی

جمعہ، 19 مارچ، 2021

حمد: خالقِ کن فکاں، مالکِ دو جہاں

0 تبصرے
 خالقِ کن فکاں، مالکِ دو جہاں
کوئی کیسے کرے حمدِ کامل بیاں

یہ زمین و زماں، یہ مکاں لامکاں
تیرے جلووں کی پیہم نمائش یہاں

رنگ تیرے ہی بکھرے کراں تا کراں
برگ و بار و حجر، ریگ و آبِ رواں

تیری ہی کبریائی کا اعلان اذاں
ہے ترا ذکر ہی ہر گھڑی، ہر زماں

چاند، سورج، ستاروں بھری کہکشاں
ہے تری آیتوں سے بھرا آسماں

ہے خدائی تری موسموں سے عیاں
ہو وہ گرما و سرما، بہار و خزاں

تو جو چاہے، برسنے لگیں بدلیاں
تو نہ چاہے تو پیاسا رہے ہر کنواں

تیری قدرت کہ پیدا کیے انس و جاں
آگ، پانی، ہوا اور مٹی سے یاں

تیری رحمت سے وہ ہو گئے بے نشاں
آئے رستے میں جو سنگ ہائے گراں

ہے سبق یہ ہی قرآن میں بے گماں
صرف تیری رضا ہے کلیدِ جناں

کامیابی اِسی میں ہے تابشؔ نہاں
ذکر ہر دم اُسی کا ہو وردِ زباں
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

جمعرات، 11 مارچ، 2021

غزل: جادۂ شوق میں ہر زخم خوشی سے کھایا

0 تبصرے
 جادۂ شوق میں ہر زخم خوشی سے کھایا
ہر نیا زخم ہے اب میرے بدن پر پھایا

شمعِ احساس کو ہے ایک شرر کی حسرت
بے حسی کا ہے گھٹا ٹوپ اندھیرا چھایا

میں کہ تھا حسنِ رخِ یار کے دیدار سے خوش
میرا خوش رہنا بھی اک آنکھ نہ اُس کو بھایا

اب تو ہر شخص نظر آتا ہے مجھ سے بہتر
جب سے اپنے بُتِ پندار کو میں نے ڈھایا

جب بھی ناکام ہوا میں، تو پکارا اس کو
اس نے الجھا ہوا ہر کام مرا سلجھایا

وادیِ عشق کا رستہ بھی ہے منزل تابشؔ
میں نے دل کو ہے بہت بار یہی سمجھایا

٭٭٭
محمد تابش صدیقی​