منگل، 7 مئی، 2019

نظم: ام الکتاب (سورۃ الفاتحہ کا منظوم مفہوم)

0 تبصرے
ام الکتاب
سورۃ الفاتحہ کا منظوم مفہوم
٭
لائقِ ہر ثنا، مالکِ دوجہاں
تو بڑا مہرباں، تیری رحمت رواں

بادشاہی بچے گی تری ہی یہاں
جب لپٹ جائے گی یہ بساطِ جہاں

ہیں ہماری عبادات تیرے لیے
تیرے آگے ہی پھیلائے ہیں جھولیاں

سیدھے رستے پہ ہم کو چلا اے خدا! 
یعنی ہم کو دکھا جادۂ منعماں

اپنے مغضوب لوگوں کی رہ سے بچا
مت بنا ہم کو ہمراہیِ گمرہاں
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

جمعرات، 2 مئی، 2019

غزل: درِ مخلوق پہ سر اپنا جھکاتا کیا ہے

0 تبصرے
شہزاد احمد کی زمین میں ایک کاوش احباب کی بصارتوں کی نذر:

درِ مخلوق پہ سر اپنا جھکاتا کیا ہے
رب کے ہوتے ہوئے اوروں کو بلاتا کیا ہے

کامیابی کے لیے چاہیے سعیِ پیہم
ہاتھ پر ہاتھ دھرے خواب سناتا کیا ہے

وادیِ عشق میں کافی ہے مجھے راہِ حسینؓ
مجھ کو رستہ کسی مجنوں کا بتاتا کیا ہے

حاکمِ شہر! ترے ہاتھ پہ خوں ہے اِس کا
تربتِ شہر پہ اب پھول چڑھاتا کیا ہے

گر تجھے وقت ملے اپنے گریباں میں بھی جھانک
ہر گھڑی دوسروں پر خاک اڑاتا کیا ہے

ہے ترا قول و عمل نورِ ہدیٰ سے عاری
تو محبت میں فقط گھر کو سجاتا کیا ہے

ہر کوئی اپنے مفادات میں گم ہے تابشؔ
خود غرض دور میں زخم اپنا دکھاتا کیا ہے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​