بدھ، 23 دسمبر، 2020

نظم: اسلامی جمعیت طلبہ کی نذر

0 تبصرے
اسلامی جمعیت طلبہ کی نذر
٭
ایک عزمِ جواں ہے جمعیت
ایک کوہِ گراں ہے جمعیت

اس کا مقصد ہے خاص رب کی رضا
یوں کلیدِ جِناں ہے جمعیت

ہر زمانہ ہے فیض یاب اس سے
ایک چشمہ رواں ہے جمعیت

یوں سنوارے ہیں سیرت و کردار
جیسے اک باغباں ہے جمعیت

ہر کوئی ہے شریکِ رنج و خوشی
گویا اک خانداں ہے جمعیت

بے تکلف، معاون و بے لوث 
محفلِ دوستاں ہے جمعیت

شکر تابشؔ ادا کرو رب کا
نعمتِ بے کراں ہے جمعیت
٭٭٭
محمد تابش‎ صدیقی

0 تبصرے :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔