آج پھر بجٹ تقریر ہے.
آج پھر ساری قوم ٹی وی، ریڈیو کے سامنے بیٹھی ہو گی.
آج پھر سرکاری ملازمین تنخواہوں میں اضافے کی خوشخبری کے منتظر ہوں گے.
آج پھر گاڑی خریدنے کے خواہشمند، گاڑی پر ڈیوٹی کم ہونے کے منتظر ہوں گے.
آج پھر مزدور کم سے کم اجرت بڑھنے کے منتظر ہوں گے.
آج پھر صنعتکار سیلز ٹیکس کے بڑھنے پر قیمتوں میں اضافہ کرنے کے منتظر ہوں گے.
آج پھر تنخواہ دار طبقہ ٹیکس میں کمی کا منتظر ہو گا.
تقریر ہو گی.
دلوں کی دھڑکن اوپر نیچے ہو گی.
کبھی تیوریاں چڑھیں گی.
کبھی باچھیں کھلیں گی.
تقریر ختم ہو گی.
الیکٹرانک میڈیا کی دکان سجے گی.
ہر چینل پر دنیا جہاں کے اکانومسٹ پتنگوں کی طرح ہر طرف سے نکلیں گے.
سب اپنا منجن بیچیں گے.
کوئی بجٹ کو تاریخی بجٹ ثابت کرے گا.
کوئی بجٹ کو بد ترین بجٹ ثابت کرے گا.
حکومتی نمائندے بھی نمودار ہوں گے.
بجٹ کو عوام کے لیے تحفہ قرار دیں گے.
اپوزیشن رہنما بھی تشریف لائیں گے.
بجٹ کو عوام دشمن قرار دیں گے.
سوشل میڈیا بھی خوب گرم ہو گا.
ہر بندہ اپنے اندر موجود اکانومسٹ کو بیدار کرے گا.
حکومتی و اپوزیشنی پارٹی کے ورکر ایک کے مقابلے میں دوسرا ہیش ٹیگ لے کر آئیں گے.
فیس بک پر بھی تجزیوں کی بہار آئے گی.
دن ختم ہو گا.
بجٹ گزر جائے گا.
زندگی معمول پر آ جائے گی.
غریب کا بچہ آج پھر روٹی کے بغیر سو جائے گا.