اتوار، 15 ستمبر، 2019

غزل: مت رکھو دل کو یوں سدا خاموش​

0 تبصرے
مت رکھو دل کو یوں سدا خاموش​
ٹوٹ جائے گا جو رہا خاموش

جو سمجھتا تھا صرف میں ہی ہوں
ہر ستمگر وہ ہو گیا خاموش

اب کے مظلوم خوں رلائے گا
ہو چکا ہے یہ بارہا خاموش

بسمل آہو نے سہمے بچوں سے
آنکھوں آنکھوں میں کہہ دیا خاموش

چند چیخیں اُٹھی تھیں دل میں جنھیں
فکرِ دنیا نے کر دیا خاموش

ساعتِ پُر فتن ہے یہ تابشؔ
مٹ ہی جائے گا جو رہا خاموش​
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

پیر، 10 جون، 2019

غزل: آرزوؤں کا شجر اک ہم کو بونا چاہیے

0 تبصرے
آرزوؤں کا شجر اک ہم کو بونا چاہیے
زندہ رہنے کے لیے اب کچھ تو ہونا چاہیے

ضبطِ پیہم سے کہیں پتھر نہ ہو جائے یہ دل
صبر اچھی شے ہے لیکن غم پہ رونا چاہیے

مستعد رہنا ہے گر، لازم ہے عجلت سے گریز
لمبی راہوں کے مسافر کو بھی سونا چاہیے

ہر کس و ناکس کو اپنے دل میں دیتا ہے مقام
مجھ کو بھی تیرے دیارِ دل میں کونا چاہیے

مَیل دل کا مانگتا ہے شرمساری کا خراج
رات بھر تابشؔ اسے اشکوں سے دھونا چاہیے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

منگل، 7 مئی، 2019

نظم: ام الکتاب (سورۃ الفاتحہ کا منظوم مفہوم)

0 تبصرے
ام الکتاب
سورۃ الفاتحہ کا منظوم مفہوم
٭
لائقِ ہر ثنا، مالکِ دوجہاں
تو بڑا مہرباں، تیری رحمت رواں

بادشاہی بچے گی تری ہی یہاں
جب لپٹ جائے گی یہ بساطِ جہاں

ہیں ہماری عبادات تیرے لیے
تیرے آگے ہی پھیلائے ہیں جھولیاں

سیدھے رستے پہ ہم کو چلا اے خدا! 
یعنی ہم کو دکھا جادۂ منعماں

اپنے مغضوب لوگوں کی رہ سے بچا
مت بنا ہم کو ہمراہیِ گمرہاں
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

جمعرات، 2 مئی، 2019

غزل: درِ مخلوق پہ سر اپنا جھکاتا کیا ہے

0 تبصرے
شہزاد احمد کی زمین میں ایک کاوش احباب کی بصارتوں کی نذر:

درِ مخلوق پہ سر اپنا جھکاتا کیا ہے
رب کے ہوتے ہوئے اوروں کو بلاتا کیا ہے

کامیابی کے لیے چاہیے سعیِ پیہم
ہاتھ پر ہاتھ دھرے خواب سناتا کیا ہے

وادیِ عشق میں کافی ہے مجھے راہِ حسینؓ
مجھ کو رستہ کسی مجنوں کا بتاتا کیا ہے

حاکمِ شہر! ترے ہاتھ پہ خوں ہے اِس کا
تربتِ شہر پہ اب پھول چڑھاتا کیا ہے

گر تجھے وقت ملے اپنے گریباں میں بھی جھانک
ہر گھڑی دوسروں پر خاک اڑاتا کیا ہے

ہے ترا قول و عمل نورِ ہدیٰ سے عاری
تو محبت میں فقط گھر کو سجاتا کیا ہے

ہر کوئی اپنے مفادات میں گم ہے تابشؔ
خود غرض دور میں زخم اپنا دکھاتا کیا ہے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

ہفتہ، 13 اپریل، 2019

پیروڈی: کسی کا ہونے میں لگ گیا ہے

0 تبصرے
منیب احمد بھائی کی خوبصورت غزل کی پیروڈی میں کچھ نمک پارے
کسی کا ہونے میں لگ گیا ہے
ببول بونے میں لگ گیا ہے

ابھی تو شادی نہیں ہوئی ہے
ابھی سے رونے میں لگ گیا ہے

نمایاں رہتا تھا قبلِ شادی
پر اب تو کونے میں لگ گیا ہے

چھوئی نہ تھی جس نے اِستری بھی
وہ کپڑے دھونے میں لگ گیا ہے

نہیں تھا اتنا ظریف تابشؔ
کہ جتنا ہونے میں لگ گیا ہے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

پیروڈی: بےدردی

0 تبصرے
بےدردی
(علامہ اقبالؒ سے معذرت) 
٭
تاروں پر واپڈا کی تنہا
چڑیا تھی کوئی نکمی بیٹھی

کہتی تھی کہ صبح سر پہ آئی
سپنے تکنے میں شب گزاری

اُٹھوں کس طرح میں یہاں سے
سستی سی چھا گئی ہے ایسی

دیکھی چڑیا کی کاہلی تو
بجلی کوئی پاس ہی سے بولی

"حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے"
آتی ہوں گرچہ میں ذرا سی

کیا غم ہے جو چھا گئی ہے سستی
میں تار میں زندگی بھروں گی

اللہ نے رکھی ہے مجھ میں طاقت
دو لمحوں میں بھسم کروں گی

"ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے 
آتے ہیں جو کام دوسرں کے"
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

غزل: عبث ہے دوڑ یہ آسائشِ جہاں کے لیے

0 تبصرے
عبث ہے دوڑ یہ آسائشِ جہاں کے لیے
کہ یہ جہان بنا ہی ہے امتحاں کے لیے

ہوا کی زد میں نشیمن ہے اب تو ڈر کیسا
چنی تھی شاخِ بلند اپنے آشیاں کے لیے

ہے سر پہ خاک، پھٹے ہونٹ اور گریباں چاک
"یہ اہتمام ہے کیوں؟ کس لیے؟ کہاں کے لیے؟"

وہ آبیاری کرے یا کوئی کلی مسلے
بنا ہے باغ ہی سارا یہ باغباں کے لیے

ہے شور تب سے مری بے حسی کا دنیا میں
بچا لیے تھے کچھ آنسو غمِ نہاں کے لیے

نکھار آتا ہے خصلت میں نقد سے تابشؔ
اسی لیے میں دعاگو ہوں ناصحاں کے لیے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

غزل: بڑھ گیا ظلم و ستم اتنا کہ روٹھا بادل

0 تبصرے
بڑھ گیا ظلم و ستم اتنا کہ روٹھا بادل
روز بن برسے گزرتا ہے گرجتا بادل

یہ برستا ہے نہ چھَٹتا ہے مری آنکھوں سے
کب سے ٹھہرا ہے تری یاد کا گہرا بادل

پھر کوئی آہِ رسا چرخِ کہن تک پہنچی
آج کی رات بہت ٹوٹ کے برسا بادل

بغض، کینہ و کدورت سے کرو پاک یہ دل
چھَٹ نہ جائے کہیں رحمت کا برستا بادل

کشمکش میں ہوا دونوں کو خسارہ تابشؔ
نورِ خورشید ہوا ماند، تو بکھرا بادل
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

غزل: رہے مشکل سدا، ایسا نہیں ہے

0 تبصرے
رہے مشکل سدا، ایسا نہیں ہے
نہ پوری ہو دعا، ایسا نہیں ہے

پکارو اس کو ہر رنج و الم میں
وہ ہو جائے خفا، ایسا نہیں ہے

شکستہ ناؤ امت کی سنبھالے
کوئی بھی ناخدا ایسا نہیں ہے؟

چلے آؤ، اسے کوفہ نہ سمجھو
"مرا شہرِ وفا ایسا نہیں ہے"

پڑے جس میں پرکھنے کی ضرورت
محبت سلسلہ ایسا نہیں ہے

جفاؤں پر خفا ہوتا ہے تابشؔ
مگر چاہے برا، ایسا نہیں ہے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

غزل: سکونِ شب میں میسر سہانے خواب نہیں

0 تبصرے
سکونِ شب میں میسر سہانے خواب نہیں
بوقتِ شام سرہانے جو اب کتاب نہیں

ہیں پھول اور بھی تزئینِ گلستاں کے لیے
دل و نگاہ کی تسکیں فقط گلاب نہیں

متاعِ عیش، لباسِ حریر و فرشِ گل
یہ ہیں سراب، کہو لاکھ تم سراب نہیں

لزومِ راہِ وفا ہیں خلوص و قربانی
مفادِ ذات و غرض، عشق کا نصاب نہیں

اگرچہ جرم و خطا سے بھری ہے فردِ عمل
مگر خدا کی عنایات کا حساب نہیں

بغیرِ دردِ محبت، یہ زندگی ہے عبث
مجھے یہ کہنے میں ہرگز کوئی حجاب نہیں

حسینیت کے ترانے سبھی سنائیں مگر
حسینؓ بن کے دکھائے، کسی میں تاب نہیں

طریقِ اہلِ جنوں کا اعادہ کر تابشؔ
"کہ تیرے بحر کی موجوں میں اضطراب نہیں"
٭٭٭
محمد تابش صدیقی

آپ کا آج کا دن (Your day in review)

1 تبصرے
گوگل نے کچھ عرصہ سے ہر ماہ ایک میل کے ذریعے گذشتہ ماہ کی مختصر تفصیل بھیجنی شروع کی ہے۔ یوں لگتا ہے کہ کچھ عرصہ میں روزنامچہ بھی بھیجنا شروع کر دیا جائےگا۔ جس کا متن کچھ یوں ہو سکتا ہے۔

1۔ آج صبح آپ ایک دفعہ پھر دیر سے جاگے۔
2۔ صبح آپ نے واش روم میں آدھا گھنٹہ گزارا، جو کہ معمول سے زیادہ ہے، ڈاکٹر سے مشورہ کیجیے۔
3۔ ناشتہ میں آپ نے غیر معیاری تیل میں تلا ہوا انڈا اور پراٹھا کھایا۔ یہ آپ کے لیے نقصان دہ ہے کیونکہ آپ کولیسٹرول زیادہ ہونے کی دوائی بھی کھا رہے ہیں۔
مزید یہ کہ آپ نے اس مضرِ صحت کھانے کی تصویر سوشل میڈیا پر بھی پوسٹ کی، جسے کافی ایسے لوگوں نے لائک کیا، جن کے لیے اس کا استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
4۔ آپ دفتر بھی لیٹ پہنچے اور دفتری اوقات میں سے 2 گھنٹے سوشل میڈیا پر صرف کیے۔ آئندہ بھی یہی روش رہی تو آپ کی یہ رپورٹ آپ کے ایچ آر میں بھی بھیجی جائے گی۔
5۔ شام کو آپ دوستوں کے ساتھ پیزا ہٹ گئے اور بیگم کو میسج کیا کہ دفتر میں مصروفیت زیادہ ہے، لیٹ آؤں گا۔ آئندہ اس تضاد کی رپورٹ بیگم کو بھیجی جا سکتی ہے۔
6۔ اس کے بعد گھر آ کر بھی ایک دفعہ پھر غیر معیاری گھی میں بنی چکن کڑاہی کھائی۔
7۔ رات کو کھانا کھاتے ہی لیٹ گئے۔ جس کے سبب آپ کے بڑھتے ہوئے وزن میں مزید اضافہ کا امکان ہے۔ اور آئندہ آپ کی رپورٹ آپ کے ڈاکٹر کو بھیجی جائے گی۔
8۔ آپ کے دن بھر کی روٹین سے نکتہ نمبر 2 کی وجہ سمجھ آ گئی ہے۔ ڈاکٹر سے مشورہ کی ضرورت نہیں، کھانے میں احتیاط کیجیے۔
9۔ ایسا دن گزرنے کے باوجود بھی رات کو آپ نے سٹیٹس لگایا کہ آج کا دن شاندار گزرا۔ جس سے آپ کے پاکستانی ہونے کی ویریفکیشن ہو گئی ہے۔

امید ہے کہ کل کا دن آج سے بہتر گزاریں گے۔ شکریہ
دی گوگل ٹیم
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​