skip to main
|
skip to sidebar
لاگ ان
تابشیں --- Tabishain
خیالات، احساسات، مشاہدات، تجربات
موضوعات
شاعری
کچھ میرے بارے میں
تابشیں
میرا مکمل پروفائل دیکھیں
آمدو رفت
بلاگر حلقہ احباب
منگل، 27 فروری، 2018
مختصر نظم: خواب
تابشیں
8:25 AM
0 تبصرے
مختصر نظم: خواب
٭
زندگی کے کینوس پر
خواہشوں کے رنگوں سے
خواب کچھ بکھیرے تھے
وقت کے اریزر نے
تلخیوں کی پت جھڑ میں
سب کو ہی مٹا ڈالا
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
مکمل تحریر >>>
ہفتہ، 17 فروری، 2018
نظم: ایک مجبور مسلمان کی مناجات
تابشیں
8:31 PM
2 تبصرے
یا الٰہی! ترے خام بندے ہیں ہم
نفس ہی میں مگن اپنے رہتے ہیں ہم
تیری مخلوق محکوم بنتی رہے
ظلم جابر کا دنیا میں سہتی رہے
پڑھ کے احوال مغموم ہو جاتے ہیں
پھر سے ہنسنے ہنسانے میں کھو جاتے ہیں
ظلم کو روکنے ہاتھ اٹھتے ہیں کب؟
بس دعا کے لیے ہاتھ اٹھتے ہیں اب
حکمران اپنے، غفلت میں سوئے ہوئے
اپنی عیاشیوں ہی میں کھوئے ہوئے
ڈور اِن کی ہے اغیار کے ہاتھ میں
خیرِ امت ہے بیمار کے ہاتھ میں
کرب اتنا ہے، الفاظ پاتا نہیں
دل کی رنجش کا اظہار آتا نہیں
اے خدا! بھیج اپنے کرم کا سحاب
ختم دنیا سے ہو اب ستم کا یہ باب
دردِ مظلوم، تابشؔ کے دل میں جگا
بے حسی کے اندھیرے ہٹا، اے خدا!
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
مکمل تحریر >>>
غزل: خالق سے رشتہ توڑ چلے
تابشیں
7:55 PM
0 تبصرے
خالق سے رشتہ توڑ چلے
ہم اپنی قسمت پھوڑ چلے
طوفان کے آنے سے پہلے
ہم اپنے گھروندے توڑ چلے
کچھ تعبیروں کے خوف سے ہی
ہم خواب ادھورے چھوڑ چلے
اب کس کی معیت حاصل ہو
جب سایہ ہی منہ موڑ چلے
شاید کہ تمہیں یاد آئیں پھر
ہم شہر تمہارا چھوڑ چلے
غفلت کی نیند میں ہے تابشؔ
کوئی اس کو بھی جھنجھوڑ چلے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
مکمل تحریر >>>
غزل: وہی صبح ہے، وہی شام ہے
تابشیں
7:53 PM
0 تبصرے
وہی صبح ہے، وہی شام ہے
وہی گردشوں کو دوام ہے
نہ چھپا سکا میں غمِ دروں
کہ مرا ہنر ابھی خام ہے
شبِ انتظار ہے عارضی
یہی صبحِ نو کا پیام ہے
دمِ وصل، وقفِ جنوں نہ ہو
یہ بڑے ادب کا مقام ہے
رہِ عشق ہے یہ سنبھل کے چل
بڑے حوصلے کا یہ کام ہے
وہی بے کنار سا دشت ہے
یہی منظر اپنا مدام ہے
کبھی دُکھ ملے، کبھی سُکھ ملے
یہی میرے رب کا نظام ہے
پسِ پردہ رہتے ہیں نیک خو
جو شریر ہے، سرِ عام ہے
نہیں فکر تابشِؔ کم نظر
کہ امام خیرالانامؐ ہے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
مکمل تحریر >>>
غزل: وفا کا اعلیٰ نصاب رستے
تابشیں
7:52 PM
0 تبصرے
وفا کا اعلیٰ نصاب رستے
صعوبتوں کی کتاب رستے
ہیں سہل الفت کے رہرووں کو
ہوں چاہے جتنے خراب رستے
جو عذر ڈھونڈو، تو خار ہر سو
ارادہ ہو تو، گلاب رستے
چمک سے دھندلا گئی ہے منزل
بنے ہوئے ہیں سراب رستے
رہِ عزیمت کے راہیوں کو
گناہ مسکن، ثواب رستے
کمی ہے تیرے جنوں میں تابشؔ
جو بن گئے ہیں عذاب رستے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
مکمل تحریر >>>
غزل: جو ہونا ہم فقیروں سے مخاطب
تابشیں
7:50 PM
0 تبصرے
جو ہونا ہم فقیروں سے مخاطب
تو رہنا با ادب، حسبِ مراتب
انہیں کا ہے مقدر کامیابی
اٹھائیں راہِ حق میں جو مصائب
قدم رکھا ہے جب خود ہی قفس میں
تو پھر آہ و فغاں ہے نامناسب
امیرِ وقت سے اُمّید کم ہے
بنے ہیں راہزن اس کے مصاحب
کبھی ملتا تھا علم و فن جہاں سے
ہیں مرکز جہل کا اب وہ مکاتب
ترا لہجہ ہے تھوڑا تلخ تابشؔ
نہ ہو جائیں خفا یہ ذی مناصب
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
مکمل تحریر >>>
غزل: زعم رہتا تھا پارسائی کا
تابشیں
7:48 PM
0 تبصرے
زعم رہتا تھا پارسائی کا
ہو گیا شوق خود نمائی کا
چھین لیتا ہے تابِ گویائی
ڈر زمانے میں جگ ہنسائی کا
ناؤ طوفاں سے جب گزر نہ سکے
ہیچ دعویٰ ہے ناخدائی کا
خوش نہ ہو، اے ستم گرو! کہ حساب
وقت لیتا ہے پائی پائی کا
بادشاہی کا وہ کہاں رتبہ
ہے جو اس در پہ جبہ سائی کا
نیّتِ حاضری تو کر تابشؔ
غم نہ کر اپنی نارسائی کا
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
مکمل تحریر >>>
غزل: بات جو کہنی نہیں تھی کہہ گئے
تابشیں
7:44 PM
0 تبصرے
بات جو کہنی نہیں تھی کہہ گئے
اشک جو بہنے نہیں تھے بہہ گئے
راہِ حق ہر گام ہے دشوار تر
کامراں ہیں وہ جو ہنس کر سہہ گئے
زندگی میں زندگی باقی نہیں
جستجو اور شوق پیچھے رہ گئے
سعیِ پیہم جس نے کی، وہ سرخرو
ہم فقط باتیں ہی کرتے رہ گئے
اے خدا! دل کی زمیں زرخیز کر
ابرِ رحمت تو برس کر بہہ گئے
شاد رہنا ہے جو تابشؔ، شاد رکھ
بات یہ آباء ہمارے کہہ گئے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
مکمل تحریر >>>
غزل: اِلٰہی عَفو و عطا کا تِرے اَحَق ہوں میں
تابشیں
7:39 PM
0 تبصرے
اِلٰہی عَفو و عطا کا تِرے اَحَق ہوں میں
خطاؤں پر ہوں میں نادم، عَرَق عَرَق ہوں میں
کسی نے فیض اٹھایا ہے زندگی سے مری
کتابِ زیست کا موڑا ہوا وَرَق ہوں میں
یہ تار تار سا دامن، یہ آبلہ پائی
بتا رہے ہیں کہ راہی بہ راہِ حق ہوں میں
زبانِ حال سے یہ کہہ رہا ہے مجھ سے خلوص
کہ اپنی قوم کا بھولا ہوا سبق ہوں میں
جو ذرّے ذرّے کو روشن کرے، وہ تابشِؔ صبح
افق پہ شام کو پھیلی ہوئی شفق ہوں میں
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
مکمل تحریر >>>
غزل: یونہی مایوس رہتا ہوں، اِسی میں ہے خوشی میری
تابشیں
7:35 PM
0 تبصرے
یونہی مایوس رہتا ہوں، اِسی میں ہے خوشی میری
تُمھیں مسرور کرتی ہے، پریشاں خاطری میری
بتا اے چارہ گر مجھ کو، سبب کیا ایسی نسبت کا
جو دل میں درد بڑھتا ہے، تو بڑھتی ہے ہنسی میری
خدایا لاج رکھ احباب کی اندھی محبت کی
مِرے اخلاص کی خاطر، چھُپا کم مائیگی میری
یہ کچھ سطریں جو اُبھری ہیں، مِرے بحرِ تخیل میں
فقط احساس ہے میرا، نہیں ہے شاعری میری
نگاہِ التفاتِ ساقیِ کوثر کا پیاسا ہوں
مئے گُلرنگ سے کیونکر بُجھے گی تشنگی میری؟
پھنسا ہوں کارِ دنیا میں، مگر اُمّید ہے تابشؔ
کہ دربارِ رسالتؐ میں لکھی ہے حاضری میری
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
مکمل تحریر >>>
غزل: مثلِ خورشید وہ ابھرتے ہیں
تابشیں
7:27 PM
0 تبصرے
مثلِ خورشید وہ ابھرتے ہیں
عشق کی راہ میں جو مرتے ہیں
یاد اس کی سمیٹ لیتی ہے
جب بھی ہم ٹوٹ کر بکھرتے ہیں
دوستوں کو فریب دے کر ہم
کیوں بھروسے کا خون کرتے ہیں
جھوٹ ہے مصلحت کے پردے میں
دُور سے سچ کے ہم گزرتے ہیں
پیرویِ نبیؐ تو عنقا ہے
ہم محبت کا دم ہی بھرتے ہیں
ہے یہ احسان اسی کا اے تابشؔ
کہ بگڑ کر جو ہم سنورتے ہیں
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
مکمل تحریر >>>
نعتیہ دوہے
تابشیں
7:18 PM
0 تبصرے
محترمی شاکر القادری صاحب کی تحریک پر لکھے گئے۔
دل کے اندر میل ہے، کیسے لکھوں نعت
دو مصرعے بھی محال ہیں، اتنی ہے اوقات
٭
غافل آپؐ کی طاعت سے، عشق برائے نام
مسلم ہے یہ ظاہراً، باطن اس کا خام
ساقیِ کوثر آپؐ ہیں، شہرہ ہے یہ عام
جام پلا دیں تابشؔ کو، بن جائے اس کا کام
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
مکمل تحریر >>>
<<< پچھلا صفحہ
اگلا صفحہ >>>
<سرِورق>
زیادہ بار پڑھی گئی تحاریر
میں ایک فیس بکی دانشور ہوں
مجھ سے ملئے... میں ہوں فیس بک دانشور... میری معلومات کا اصل منبع سوشل میڈیا یا الیکٹرانک میڈیا... اور چند من پسند کالم نگاروں کے ...
غزل: اِلٰہی عَفو و عطا کا تِرے اَحَق ہوں میں
اِلٰہی عَفو و عطا کا تِرے اَحَق ہوں میں خطاؤں پر ہوں میں نادم، عَرَق عَرَق ہوں میں کسی نے فیض اٹھایا ہے زندگی سے مری کتابِ زیست کا موڑا ہو...
نظم: اسلامی جمعیت طلبہ کی نذر
اسلامی جمعیت طلبہ کی نذر ٭ ایک عزمِ جواں ہے جمعیت ایک کوہِ گراں ہے جمعیت اس کا مقصد ہے خاص رب کی رضا یوں کلیدِ جِناں ہے جمعیت ہر زمانہ ہے فی...
غزل: سکونِ شب میں میسر سہانے خواب نہیں
سکونِ شب میں میسر سہانے خواب نہیں بوقتِ شام سرہانے جو اب کتاب نہیں ہیں پھول اور بھی تزئینِ گلستاں کے لیے دل و نگاہ کی تسکیں فقط گل...
حمد (آیت الکرسی کا منظوم مفہوم)
حمد (آیت الکرسی کا منظوم مفہوم) ٭ وہ ہے اللہ، یکتا و تنہا خدا ہے نہیں کوئی معبود اُس کے سوا وہ ہے زندہ سدا، سب سنبھالے ہوئے جو کہ سوتا نہی...
غزل: وفا کا اعلیٰ نصاب رستے
وفا کا اعلیٰ نصاب رستے صعوبتوں کی کتاب رستے ہیں سہل الفت کے رہرووں کو ہوں چاہے جتنے خراب رستے جو عذر ڈھونڈو، تو خار ہر سو ارادہ ہو تو، گلا...
غزل: زمانے سے اخلاق و کردار گم ہے
زمانے سے اخلاق و کردار گم ہے ہوس اور مطلب میں ایثار گم ہے شجر کی جگہ جب سے لی ہے حجر نے اب آنگن سے چڑیوں کی چہکار گم ہے میں عدسہ اٹھا کر خب...
حمد: خالقِ کن فکاں، مالکِ دو جہاں
خالقِ کن فکاں، مالکِ دو جہاں کوئی کیسے کرے حمدِ کامل بیاں یہ زمین و زماں، یہ مکاں لامکاں تیرے جلووں کی پیہم نمائش یہاں رنگ تیرے ہی بکھرے کر...
غزل: وہی صبح ہے، وہی شام ہے
وہی صبح ہے، وہی شام ہے وہی گردشوں کو دوام ہے نہ چھپا سکا میں غمِ دروں کہ مرا ہنر ابھی خام ہے شبِ انتظار ہے عارضی یہی صبحِ نو کا پیام ہے دم...
رائٹنگ این انگلش بلاگ
رائٹنگ این انگلش بلاگ از ناٹ این ایزی تھنگ... بِکاز یو ہیو ٹو رائٹ اٹ ان انگلش. ناؤ-آ-ڈیز، اٹ از ویری کامن ٹو یوز رومن اردو آن انٹ...
موضوعات
شاعری
محفوظات
◄
2022
( 1 )
◄
ستمبر
( 1 )
◄
2021
( 7 )
◄
اپریل
( 1 )
◄
مارچ
( 2 )
◄
فروری
( 3 )
◄
جنوری
( 1 )
◄
2020
( 7 )
◄
دسمبر
( 3 )
◄
اکتوبر
( 1 )
◄
اپریل
( 1 )
◄
جنوری
( 2 )
◄
2019
( 11 )
◄
ستمبر
( 1 )
◄
جون
( 1 )
◄
مئی
( 2 )
◄
اپریل
( 7 )
▼
2018
( 14 )
◄
ستمبر
( 1 )
◄
مارچ
( 1 )
▼
فروری
( 12 )
مختصر نظم: خواب
نظم: ایک مجبور مسلمان کی مناجات
غزل: خالق سے رشتہ توڑ چلے
غزل: وہی صبح ہے، وہی شام ہے
غزل: وفا کا اعلیٰ نصاب رستے
غزل: جو ہونا ہم فقیروں سے مخاطب
غزل: زعم رہتا تھا پارسائی کا
غزل: بات جو کہنی نہیں تھی کہہ گئے
غزل: اِلٰہی عَفو و عطا کا تِرے اَحَق ہوں میں
غزل: یونہی مایوس رہتا ہوں، اِسی میں ہے خوشی میری
غزل: مثلِ خورشید وہ ابھرتے ہیں
نعتیہ دوہے
◄
2017
( 2 )
◄
نومبر
( 1 )
◄
مئی
( 1 )
◄
2016
( 2 )
◄
مئی
( 1 )
◄
مارچ
( 1 )
◄
2015
( 5 )
◄
ستمبر
( 1 )
◄
جون
( 1 )
◄
مئی
( 3 )