ہفتہ، 13 اپریل، 2019

پیروڈی: کسی کا ہونے میں لگ گیا ہے

0 تبصرے
منیب احمد بھائی کی خوبصورت غزل کی پیروڈی میں کچھ نمک پارے
کسی کا ہونے میں لگ گیا ہے
ببول بونے میں لگ گیا ہے

ابھی تو شادی نہیں ہوئی ہے
ابھی سے رونے میں لگ گیا ہے

نمایاں رہتا تھا قبلِ شادی
پر اب تو کونے میں لگ گیا ہے

چھوئی نہ تھی جس نے اِستری بھی
وہ کپڑے دھونے میں لگ گیا ہے

نہیں تھا اتنا ظریف تابشؔ
کہ جتنا ہونے میں لگ گیا ہے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

پیروڈی: بےدردی

0 تبصرے
بےدردی
(علامہ اقبالؒ سے معذرت) 
٭
تاروں پر واپڈا کی تنہا
چڑیا تھی کوئی نکمی بیٹھی

کہتی تھی کہ صبح سر پہ آئی
سپنے تکنے میں شب گزاری

اُٹھوں کس طرح میں یہاں سے
سستی سی چھا گئی ہے ایسی

دیکھی چڑیا کی کاہلی تو
بجلی کوئی پاس ہی سے بولی

"حاضر ہوں مدد کو جان و دل سے"
آتی ہوں گرچہ میں ذرا سی

کیا غم ہے جو چھا گئی ہے سستی
میں تار میں زندگی بھروں گی

اللہ نے رکھی ہے مجھ میں طاقت
دو لمحوں میں بھسم کروں گی

"ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے 
آتے ہیں جو کام دوسرں کے"
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

غزل: عبث ہے دوڑ یہ آسائشِ جہاں کے لیے

0 تبصرے
عبث ہے دوڑ یہ آسائشِ جہاں کے لیے
کہ یہ جہان بنا ہی ہے امتحاں کے لیے

ہوا کی زد میں نشیمن ہے اب تو ڈر کیسا
چنی تھی شاخِ بلند اپنے آشیاں کے لیے

ہے سر پہ خاک، پھٹے ہونٹ اور گریباں چاک
"یہ اہتمام ہے کیوں؟ کس لیے؟ کہاں کے لیے؟"

وہ آبیاری کرے یا کوئی کلی مسلے
بنا ہے باغ ہی سارا یہ باغباں کے لیے

ہے شور تب سے مری بے حسی کا دنیا میں
بچا لیے تھے کچھ آنسو غمِ نہاں کے لیے

نکھار آتا ہے خصلت میں نقد سے تابشؔ
اسی لیے میں دعاگو ہوں ناصحاں کے لیے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

غزل: بڑھ گیا ظلم و ستم اتنا کہ روٹھا بادل

0 تبصرے
بڑھ گیا ظلم و ستم اتنا کہ روٹھا بادل
روز بن برسے گزرتا ہے گرجتا بادل

یہ برستا ہے نہ چھَٹتا ہے مری آنکھوں سے
کب سے ٹھہرا ہے تری یاد کا گہرا بادل

پھر کوئی آہِ رسا چرخِ کہن تک پہنچی
آج کی رات بہت ٹوٹ کے برسا بادل

بغض، کینہ و کدورت سے کرو پاک یہ دل
چھَٹ نہ جائے کہیں رحمت کا برستا بادل

کشمکش میں ہوا دونوں کو خسارہ تابشؔ
نورِ خورشید ہوا ماند، تو بکھرا بادل
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​