ہفتہ، 23 جنوری، 2021

غزل: بہہ گئے خواہشوں کے ریلے میں

0 تبصرے
 بہہ گئے خواہشوں کے ریلے میں
ہم ہیں گم زندگی کے میلے میں

اپنا پندار ٹوٹ جائے گا
خود سے ملیے کبھی اکیلے میں

حسنِ کردار جیسی میٹھی مہک
ہے نہ گیندے میں اور بیلے میں

بات کرنے سے پہلے سوچے بھی؟
کون پڑتا ہے اس جھمیلے میں

اب تماشا ہے جا بجا تابشؔ
پہلے ہوتا تھا میلے ٹھیلے میں
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

0 تبصرے :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔