ہفتہ، 13 اپریل، 2019

غزل: رہے مشکل سدا، ایسا نہیں ہے

0 تبصرے
رہے مشکل سدا، ایسا نہیں ہے
نہ پوری ہو دعا، ایسا نہیں ہے

پکارو اس کو ہر رنج و الم میں
وہ ہو جائے خفا، ایسا نہیں ہے

شکستہ ناؤ امت کی سنبھالے
کوئی بھی ناخدا ایسا نہیں ہے؟

چلے آؤ، اسے کوفہ نہ سمجھو
"مرا شہرِ وفا ایسا نہیں ہے"

پڑے جس میں پرکھنے کی ضرورت
محبت سلسلہ ایسا نہیں ہے

جفاؤں پر خفا ہوتا ہے تابشؔ
مگر چاہے برا، ایسا نہیں ہے
٭٭٭
محمد تابش صدیقی​

0 تبصرے :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔