بدھ، 7 مارچ، 2018

نظم: مجھے انجان رہنے دو

0 تبصرے
مجھے انجان رہنے دو
٭
مجھے خاموش رہنے دو
ذرا کچھ دن 
مجھے مدہوش رہنے دو
ابھی تو کچھ نہیں بگڑا
ابھی تو میرے گھر آنگن کا ہر موسم سہانا ہے
ابھی احساس دنیا کی حسیں بانہوں میں سوتا ہے

مجھے کچھ دیر رہنے دو 
طرب انگیز خوابوں میں
مجھے منزل نظر آتی ہے 
صحرا کے سرابوں میں
مجھے لاعلم رہنے دو

ابھی تو کچھ نہیں بگڑا
کہ میرا گھر سلامت ہے
ابھی احباب کی محفل میں فرحت بخش راحت ہے
ابھی میں زندگی کے رنگ اپنے گِرد پاتا ہوں

مجھے انجان رہنے دو
مجھے شام و فلسطیں کے مناظر یوں نہ دکھلاؤ
مجھے کشمیر و برما کے حقائق بھی نہ بتلاؤ

میں ڈرتا ہوں
اگر میں جان جاؤں گا
تو کیسے جھیل پاؤں گا؟ 
شعور و آگہی کا بار میں کیسے اٹھاؤں گا؟

اگر احساس زندہ ہو گیا تو پھر
مبادا میرے آنگن میں
خزاں کا رنگ غالب ہو
مجھے محفل کی رونق میں بھی ویرانی نظر آئے
مجھے پھر قہقہوں کے شور میں آہیں سنائی دیں
مجھے پھر شام کے بچوں کی چیخیں بھی سنائی دیں
مجھے کشمیر کی ماؤں کے ماتم بھی سنائی دیں
مجھے برما میں جلتے گھر، کٹی لاشیں دکھائی دیں
فلسطیں میں دھواں، بارود کے بادل دکھائی دیں

مجھے لاعلم رہنے دو
مرا احساس سونے دو
مجھے اس آگہی سے خوف آتا ہے
مجھے انجان رہنے دو
٭٭٭
محمد تابش صدیقی

0 تبصرے :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔