ہفتہ، 17 فروری، 2018

غزل: خالق سے رشتہ توڑ چلے

0 تبصرے
خالق سے رشتہ توڑ چلے
ہم اپنی قسمت پھوڑ چلے

طوفان کے آنے سے پہلے
ہم اپنے گھروندے توڑ چلے

کچھ تعبیروں کے خوف سے ہی
ہم خواب ادھورے چھوڑ چلے

اب کس کی معیت حاصل ہو
جب سایہ ہی منہ موڑ چلے

شاید کہ تمہیں یاد آئیں پھر
ہم شہر تمہارا چھوڑ چلے

غفلت کی نیند میں ہے تابشؔ
کوئی اس کو بھی جھنجھوڑ چلے

٭٭٭
محمد تابش صدیقی

0 تبصرے :

آپ بھی اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔